سورة آل عمران - آیت 181

لَّقَدْ سَمِعَ اللَّهُ قَوْلَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ فَقِيرٌ وَنَحْنُ أَغْنِيَاءُ ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوا وَقَتْلَهُمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَنَقُولُ ذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ نے ان لوگوں کی بات یقیناً سن لی ہے، جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ فقیر (121) ہے اور ہم لوگ مالدار ہیں، ہم ان کی باتیں لکھ رہے ہیں، اور ان کا انبیاء کو ناحق قتل کرنا بھی لکھ رہے ہیں، اور ہم ان سے کہیں گے کہ آگ کا عذاب چکھو

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7 اوپر کی آیات میں انفاق فی سبیل اللہ پر زور دیا۔ اب ان آیات میں یہود کے شبہات کا بیان اور ان کا رفع کرنا مقصود ہے۔ دراصل یہود یہ شہبات نبو پر طعن کی غرض سے کرتے تھے۔ (رازی) کسب تفسیر میں ہے کہ جب آیت من ذا الذی یقرض اللہ ذصا حسنا نازل ہوئی تو بعض یہود نے اس کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا فوجی ! اللہ میاں بھی فقیہ ہوگئے ہیں اور بندوں سے قرض مانگنے پر اتر آئے ہیں۔ ان کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔ ( ابن کثیر۔ کبیر) یہود اس قسم کے شہبات عوام کو انفاق فی سبیل اللہ سے متنفر کرنے کی غرض سے وارد کرتے تھے ورنہ وہ بھی خوب جانتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کی نسبت اس قسم کے خیالات کا اظہار کفر ہے (قرطبی) ف 8 یعنی ان کی اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ گساخی اور رسولوں کا ناحق قتل کرنا سب ان کے نامئہ اعمال میں درج کیا جارہا ہے۔ قیامت کے دن ایسے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور عذاب حریق کی سزا میں گرفتار ہوں گے۔