سورة ق - آیت 45

نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ ۖ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اہل کفر جو کچھ کہتے ہیں، ہم اسے خوب جانتے (٣٤) ہیں، اور آپ کا کام انہیں (ایمان لانے پر) مجبور کرنا نہیں ہے، پس آپ قرآن کے ذریعہ اس آدمی کو نصیحت کرتے رہئے جو میری دھمکی سے ڈرتا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 مراد یہ ہے کہ نبی ﷺ کو جھٹلانا اور آخرت اور توحید وغیرہ سے انکار کرنا۔ ف 2 یعنی آپ کا کام انہیں زبردستی مسلمان بنا لینا نہیں ہے۔ آپ کے ذمہصرف ان تک ہمارا پیغام پہنچا دینا ہے۔ اس کے بعد یہ مانیں تو اپنا بھلا کریں گے اور نہیں مانیں گیتو اپنی شامت خود بلائیں گے …اس آیت سے مقصود ایکطرف آنحضرت کو تشقی دینا ہے اور دوسری طرف کافروں کو وعید سنانا ہے۔ ف 3 باقی رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں ڈر نہیں ہے تو ان کے سمجھانے میں وقت لگانا بیکار ہے۔