سورة ق - آیت 18

مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آدمی جب بھی کوئی بات اپنی زبان سے نکالتا ہے تو اس کے پاس ایک نگہبان تیار ہوتا ہے ( جو اسے لکھ لیتا ہے )

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یعنی جونہی انسان منہ سے کوئی بات نکالتا ہے فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ نیز دیکھیے لفظ 12۔10) ابن عباس کہتے ہیں کہ فرشتہ اس کی ہر بات لکھتا ہے حتی کہ اس کا یہ کہنا بھی کہ میں نے کھانا کھایا میں نے پانی پیا وغیرہ پھر جمعرات کے روز وہ اپنا لکھا ہوا ریکارڈ خدا کے سامنے پیش کرتا ہے اور پھر انہی باتوں کو باقی رکھتا ہے جن کا تعلق ثواب یا عقاب سے ہوتا ہے اور دوسری باتوں کو مٹا دیتا ہے۔ یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کا یمحواللہ مایشاء ویبت کہ اللہ جو چاہتا ہے مٹاتا ہے اور جو چاہتا ہے باقی رکھتا ہے صحیحین میں ہے کہ آنحضرت نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے اس امت کے دل میں آنے والے خیال معاف کردیئے جب تک انہیں منہ سے نہ نکالے یا ان پر عمل نہ کرے۔ (شو کانی)