يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْهَرُوا لَهُ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ أَن تَحْبَطَ أَعْمَالُكُمْ وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ
اے ایمان والو ! نبی کی آواز سے اپنی آواز اونچی (٢) نہ کرو، اور ان کے سامنے بلند آواز سے اس طرح بات نہ کروجس طرح تم میں سے بعض بعض کے سامنے اپنی آواز بلند کرتا ہے، ورنہ تمہارے اعمال اکارت ہوجائیں گے، اور تم اس کا احساس بھی نہ کرسکو گے
ف 9 یہ ہے وہ ادب جو آنحضرت کی مجلس میں بیٹھنے والوں کو سکھایا گیا تھا۔ آج بھی اس ادب کا تقاضا ہے کہ جب بھی نبی ﷺ کا ذکر کیا جائے یا آپ کی احادیث پڑھ کر سنائی جائیں تو انہیں پورے سکون اور دلجمعی کے ساتھ سنا جائے۔ ف 1 حافظ ابن القیم فرماتے ہیں کہ قرآن پاک اور حدیث شریف اور آثار صحابہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ارتداد کے سوا دیگر معاصی سے بھی نیک اعمال کے اکارت ہوجانے کا خطرہ ہے جیسا کہ نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں۔ (کذافی الوخیز)