يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اے ایمان والو ! تم لوگ اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے آگے نہ بڑھو (١) اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ خوب سننے والا، بڑا جاننے والا ہے
ف 7 یا ” ان کے آگے پیش قدمی نہ کرو“ یعنی جب اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا ارشاد سنوتو فوراً بسر و چشم مانل و اور آگے بڑھ کر باتیں مت بنائو، یا ان کے فیصلہ پر اپنی یا کسی کی رائے کو مقدم مت رکھو اور نہ کسی معاملہ میں ان کے فیصلہ سے بے نیاز ہو کر کوئی فیصلہ کرو کیونکہ یہ ان پر ایمان کا کم سے کم تقاضا ہے۔ نواب صاحب فرماتے ہیں جو شخص قرآن و حدیث کا معاوضہ رائے یا اجتہاد سے کرے وہ بھی اللہ و رسول کے سامنے بڑھ کر باتیں بناتا ہے۔ (فتح البیان) ف 8 یعنی اگر تم اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی خلاف ورزی کرو گے تو اس سے تمہارا جرم چھپا نہ رہے گا۔ وہ تمہیں قرار واقعی سزا دیگا۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں :” یعنی مجلس میں کوئی کچھ پوچھے حضرت کی راہ دیکھو کیا فرما دیں تم اپنی عقل سے آگے جواب نہ دے بیٹھو۔ (موضع )