سورة الفتح - آیت 28

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق (١٩) دے کر بھیجا، تاکہ اس دین کو تمام ادیان عالم پر غالب بنائے، اور اللہ بطور شاہد کافی ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 ہوا یہ کہ حدیبیہ روانہ ہونے سے پہلے مدینہ منورہ آنحضرت نے خواب دیکھا کہ آپ اپنے صحابہ سمیت اطمینان سے مکہ معظمہ میں داخل ہوئے ہیں اور عمرہ کے ارکانب جا لا رہے ہیں۔ کوئی حلق کر رہا ہے اور کوئی تقصیر یعنی بال ترشوارہا ہے پیغمبر کا خوب چونکہ جھوٹا نہیں ہوسکتا اس لئے مسلمان خوش ہوئے اور عموماً یہ سمجھے کہ اسی سال مکہ میں داخلہ ہوگا لیکن جب مکہ میں داخل ہوئے بغیر حدیبیہ سے پلٹے تو دلوں میں تردد پیدا ہوا اور منافقوں کو یہ طعنہ دینے کا موقعہ ملا کہ پیغمبر کا خواب غلط نکلا۔ اسی وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کر کے واضح فرمایا کہ پیغمبر کو یہ خواب ہم نے دکھایا اور وہ سچا ہے جو یقینا پورا ہوگا۔ چنانچہ اس کے مطابق اگلے سال مکہ معظمہ میں داخل ہوئے اور اطمینان سے عمرہ کر کے واپس آئے۔ خود خواب میں اس کے پورا ہونے کا وقت نہیں بتایا گیا تھا۔ مسلمانوں نے اپنے طور پر یہ سمجھ لیا تھا کہ شاید اسی سال مکہ معظمہ میں داخلہ ہوگا۔ چنانچہ روایات میں ہے کہ حدیبیہ سے واپسی پر حضرت عمر نے آنحضرت سے عرض کی ” کیا آپ نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ ہم مسجد حرام میں داخل ہو کر طواف کرینگے“ آپ نے جواب دیا۔ ” ہاں لیکن کیا میں نے تم سے یہ کہا تھا کہ تم اسی سال مسجد حرام میں دخل ہو گے؟ اور یہی جواب حضرت عمر کو حضرت ابوبکرصدیق نے بھی دیا تھا۔ (ابن کثیر)