سورة الفتح - آیت 26

إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَىٰ وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلیت کے تعصب (١٧) کو جگایا، تو اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر اپنا سکون اتار، اور انہیں تقویٰ والی بات پر قائم رکھا، اور یہ لوگ اس کے سب سے زیادہ حقدار اور سزا وار تھے، اور اللہ ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 یعنی انہیں صبر و وقار کی توفیق دی اس لئے وہ اللہ و رسول کے فیصلہ پر مطمئن ہوگئے۔ قریش کی جاہلانہ ضد پر مشتعل ہو کر آپے سے باہر نہ ہوئے۔ ف 11” پرہیزگاری کی بات“ یہ مراد وہ بات ہے جس کا تقاضاپرہیز گاری ہے یعنی توحید کا اقرار یا صبر و تحمل اور وایفائے عہد جو پرہیزگاری کا تقاضا ہے ف 12 کیونکہ وہ ایماندار تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ کی صحبت کے تربیت یافتہ۔