مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۖ فِيهَا أَنْهَارٌ مِّن مَّاءٍ غَيْرِ آسِنٍ وَأَنْهَارٌ مِّن لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُهُ وَأَنْهَارٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشَّارِبِينَ وَأَنْهَارٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ۖ وَلَهُمْ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَمَغْفِرَةٌ مِّن رَّبِّهِمْ ۖ كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِي النَّارِ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ
اس جنت کی مثال (٧) جس کا پرہیز گاروں سے وعدہ کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس میں کبھی خراب نہ ہونے والے پانی کی نہریں جاری ہیں، اور ایسے دودھ کی نہریں جس کا ذائقہ کبھی نہیں بد لے گا، اور ایسی شراب کی نہریں جو پینے والوں کے لئے نہایت لذیذ ہوگی، اور خالص شہد کی نہریں ہیں، اور ان کے لئے اس میں انواع و اقسام کے پھل ہیں، اور انہیں اپنے رب کی مغفرت ملے گی، کیا یہ اہل جنت ان کے مانند ہوں گے جو ہمیشہ کے لئے جہنم میں جلتے رہیں گے، اور جنہیں کھولتا ہوا گرم پانی پلایا جائے گا، جو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا
ف 5 یعنی کھڑے رہنے یا کسی چیز کی ملاوٹ سے اس میں تغیر نہیں آیا انتہائی صاف شفاف اور شراییں ہے۔ ف 6 یعنی بالکل تازہ دودھ ہے اس کے مزے میں کوئی تغیر نہیں آیا۔ ف 7 یعنی دنیا کی شراب کی طرح نہیں ہے جو بدبو دار اور بد مزہ ہوتی ہے اور اس سے سکر آجاتا ہے۔ ف 8 یعنی موم اور ہر قسم کے میل کچیل سے صاف کیا ہوا شہد ہے۔ ایک حدیث میں آنحضرت نے فرمایا الم یجرج من بطون النحل وہ مکھیوں کے پیٹ سے نکلا۔ حضرت معاویہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” جنت میں دودھ پانی شہد اور شربا کے ایسے دریا میں جن سے ابھی تک نہیں نکالی گئیں۔ (ابن کثیر)