فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ
پس اے میرے نبی ! آپ صبر (٢٣) کیجیے، جیساکہ اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا، اور ان کے لئے عذاب کی جلدی نہ کیجیے، جس دن وہ لوگ اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا ( تو ان کی حالت ایسی ہوگی کہ) جیسے وہ دنیا میں دن کی صرف ایک گھڑی ہی رہے تھے، یہ کام ایک پیغام الٰہی ہے، پس گناہ گاروں کے سوا کوئی ہلاک نہیں کیا جائے گا
ف 1 اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے تمام پیغمبر ہی اولو العزم (ہمت والے) تھے لیکن علمائے سلف نے پانچ پیغمبروں حضرت نوح ابراہیم موسیٰ عیسیٰ اور محمد ﷺ کو خاص طور پر اولالعزم قرار دیا ہے۔ ف 2 یعنی قیامت کی ہولناکیوں کو دیکھ کر انہیں دنیا میں اپنے عیش و آرام کا زمانہ بہت ہی مختصر معلوم ہوگا۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں دستور ہے کہ گزاری مدت تھوڑی معلوم ہوتی ہے۔ ف 3 یعنی قرآن کے پہنچ جانے کے بعد حجت تمام ہوگئی اب بھی جو شخص نافرمانی میں پڑا رہے گا وہ اپنی شامت خود بلائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی کو بے قصور نہیں پکڑا جاتا۔