وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن رِّزْقٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ آيَاتٌ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
اور رات اور دن کے بدلتے رہنے میں، اور اللہ نے آسمان سے جوروزی (بارش) اتاری ہے، جس کے ذریعہ وہ زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندگی دیتا ہے، (اس میں) اور ہواؤں کو مختلف سمتوں میں بدلنے میں، عقل وخرد والوں کے لئے نشانیاں ہیں
ف 12 ” رات اور دن کے اختلاف‘‘ سے مراد ان کا آگے پیچھے آنا بھی ہے اور کم و بیش ہونے میں مختلف ہونا بھی۔ ف 13 یہاں ” رزق‘ ‘سے مراد پانی ہے کیونکہ اس سے زمین میں رزق کے اسباب پیدا ہوتے ہیں۔ ف 14 ہوائوں کے رخ بدلنے سے مراد یہ ہے کہ وہ مختلف سمتوں سے چلتی رہتی ہیں اور پھر ان کے اثرات بھی مختلف ہوتے ہیں۔ ف15 یعنی ان کوگوں کے لیے جو اپنی عقل کو کام میں لاتے ہیں۔