وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ ۖ وَسَوْفَ تُسْأَلُونَ
اور بلا شبہ یہ قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے نصیحت ہے اور عنقریب تم لوگ پوچھے جاؤ گے
ف 10 دوسرا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ قرآن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قوم ( قریش) کے لئے شرف ہے کیونکہ یہ عربی زبان میں نازل ہوا ہے اور اس کے اولین مخاطب قریش ہیں اور جو عجمی قومیں اس پر ایمان لائیں گی ان کو قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے عربی زبان حاصل کرنی پڑے گی۔ مگر قرآن شرف کا سبب اسی کے لئے ہے جو اس پر عمل پیرا ہوگا ( القرآن حجۃ لک اوعلیک) حدیث میں ہے ( لیس لاحد علی احد فضل الا بالتقوی) کہ کسی کو کسی پر کچھ فضلیت حاصل نہیں ہے الایہ کہ تقویٰ اختیار کرے۔ ( قرطبی) ف 11 یعنی قیامت کے دن کہ اس نصیحت کی کتاب پر عمل کر کے کسی حد تک اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کی۔