سورة الزخرف - آیت 23

وَكَذَٰلِكَ مَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّذِيرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّقْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے جب بھی کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا (نبی) بھیجا، تو ان کے عیش پرستوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقہ پر چلتے پایا ہے، اور ہم یقیناً انہی کے نقش قدم پر چلتے رہیں گے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 12 باطل اور ناحق باتوں ( رسوم و بدعات) میں بڑوں اور بزرگوں کی اقتدار کو دلیل بنانا وہ گمراہی ہے جو قدیم زمانے سے چلی آتی ہے اور کفار کا شیوہ رہا ہے کہ وہ انبیا ( علیہ السلام) کے مقابلہ میں اس کو بطور دلیل پیش کرتے چلے آئے ہیں۔ قرآن نے متعدد آیات میں اس کی مذمت کی ہے۔ معلوم ہوا کہ جس بات میں اللہ و رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی سند نہ ہو اس میں باپ دادا یا کسی بزرگ کی تقلید کرنا اور یہ کہنا کہ ہمارے بزرگ چونکہ ایسا کرتے ہی چلے آئے ہیں ہم بھی اسی راہ پر چلیں گے، سراسر باطل ہے۔ (فتح)