فَإِنْ أَعْرَضُوا فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا ۖ إِنْ عَلَيْكَ إِلَّا الْبَلَاغُ ۗ وَإِنَّا إِذَا أَذَقْنَا الْإِنسَانَ مِنَّا رَحْمَةً فَرِحَ بِهَا ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ الْإِنسَانَ كَفُورٌ
پس اگر وہ اعراض (٢٨) کرتے ہیں، تو اے میرے نبی ! ہم نے آپ کو ان کانگراں بنا کر نہیں بھیجا ہے، آپ کی ذمہ داری تو صرف تبلیغ ودعوت ہے، اور جب ہم انسان کو اپنی جانب سے مہربانی کا مزا چکھاتے ہیں، تو اس پر خوش ہوتا ہے، اور اگر اس کی بد اعمالیوں کی وجہ سے اس پر کوئی آفت آن پڑتی ہے، تو بے شک انسان بڑا نا شکر گذار بن جاتاہے
ف 7 اور نہ مانیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے باز پرس ہو۔ ف 8 یعنی اللہ تعالیٰ کی سب نعمتوں کو بھول جاتا ہے اور سراپا شکوہ و شکایت بن جاتا ہے۔ یہ بات نوع انسانی کے اکثر افراد کے لحاظ سے فرمائی گئی ہے۔ انبیاء ( علیہ السلام) اور نیک بندے اس سے مستثنیٰ ہیں۔