مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ
جو شخص آخرت کی کھیتی (١٥) (یعنی اجر و ثواب) کا خواہاں ہوتا ہے، ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کرتے ہیں، اور جو شخص دنیا کی کھیتی ( یعنی فائدہ) چاہتا ہے تو ہم اسے اس کا کچھ حصہ دے دیتے ہیں، اور آخرت میں اجر و ثواب کا اسے کوئی حصہ نہیں ملے گا
ف 2 یعنی دنیا میں نیک کاموں کی زیادہ توفیق دیتے ہیں اور آخرت میں دس سے سات سو گنا تک اس کا اجر بڑھائیں گے۔ ف 3 کیونکہ اس نے جو اعمال کئے ان سے ان کی نیت یہ تھی ہی نہیں کہ آخرت کا ثواب حاصل کیا جائے۔ ایک حدیث میں بھی ہے کہ جو شخص آخرت کا عمل کر کے دنیا چاہے گا اس کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہ ہوگا۔ دیکھئے اسرائیل آیت 18) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں :” دنیا کے واسطے جو محنت کرے موافق قسمت کے ملے، یہ اس محنت کا فائدہ، آخرت میں نہیں“۔