فَلِذَٰلِكَ فَادْعُ ۖ وَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ ۖ وَقُلْ آمَنتُ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِن كِتَابٍ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
پس اے میرے نبی ! آپ لوگوں کو اسی (دین توحید) کی طرف بلاتے (١١) رہئے، اور خود بھی اسی پر قائم رہئے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے، اور ان (کافروں) کی خواہشات کی پیروی نہ کیجیے، اور آپ کہہ دیجیے کہ میں تو ان تمام کتابوں پر ایمان رکھتا ہوں جو اللہ نے نازل کی ہیں، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کے مطابق فیصلہ کروں، اللہ ہی ہمارا رب ہے اور تمہارا رب ہے، ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں، اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہے (اس لئے کہ حق واضح ہوچکا ہے) اللہ (قیامت کے دن) ہم سب کو جمع کرے گا، اور سب کو اسی کی طرف لوٹنا ہے
ف 3 یعنی انہیں خوش کرنے کے لئے دین میں کسی قسم کی مداہنت نہ کیجئے۔ ف 4 یعنی تمہارے ہر نبی اور ہر کتاب کو مانوں، یا تمہارے مقدمات میں انصاف سے فیصلہ کروں یا تم سب کو ایک نظر سے دیکھوں۔ صحیح کو صحیح اور غلط اور غلط قرار دوں، خواہ کہنے والا کوئی ہو۔ ف 5 یعنی جھگڑا کرنے کی ضرورت نہیں۔ جو بات حق تھی وہ ہم نے واضح کردی اور تم سے سن لی۔ اب ماننا یا نہ ماننا تمہارا کام ہے۔ ف 6 وہاں پورا انصاف ہوجائے گا۔