فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا ۖ يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ
وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، اس نے تمہاری جنس سے تمہارے لئے جوڑے (٨) بنائے، اور چوپایوں کے جوڑے بنائے، وہ تمہیں زمین میں پھیلاتا ہے، کوئی چیز اس کے مانند نہیں، اور وہ خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے
ف 6 یعنی تمہاری نسل کو زمین کے ہر حصہ میں پھیلاتا ہے۔ ف 7 یعنی کوئی چیز نہ ذات میں اس جیسی ہے اور نہ صفات میں، کیونکہ ہر چیز مخلوق ہے اور وہ خالق اور ظاہر ہے کہ کسی مخلوق کو اپنے خالق سے مشابہت نہیں ہو سکتی۔ اس میں لفظ ” مثل“ پر کاف ( حرف تشبیہ) یا تو زائد ہے اور مطلب یہی ہے کہ اس کی مثال کوئی چیز نہیں ہے۔ یا اس میں ” مثل“ کا لفظ مبالغہ کے لئے استعمال کیا گیا ہے اور مقصد یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کا کوئی مثل ہوتا بھی تو اس جیسی بھی کوئی چیز نہ ہوتی کجا کہ وہ خود اللہ تعالیٰ جیسی ہو۔ ( شوکانی)۔ ف 8 اس سے معلوم ہوا کہ سننا اور دیکھنا اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ہے اور اس کی نفی یا تاویل نہیں کی جاسکتی۔ جیسا کہ سلف کا مسلک ہے مگر لیس کمثلہ شی سے معلوم ہوا کہ اس کا سننا اور دیکھنا مخلوق کی طرح کا نہیں ہے وہ تو بیک وقت ساری کائنات میں ہر چیز کو دیکھ رہا ہے اور ہر ایک کی آواز سن رہا ہے مگر کسی مخلوق کو یہ قدرت حاصل نہیں ہے۔