سورة آل عمران - آیت 137

قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِكُمْ سُنَنٌ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تم سے پہلی امتوں (94) کے واقعات گذر چکے ہیں، پس تم زمین میں چلو اور دیکھو کہ (اللہ کے رسول کو) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 اوپر کی آیات میں طاعت اور معصیت سے توبہ پر غفران اور جنت کا وعدہ فرمایا۔ اب یہاں طاعت اور توبہ کی ترغیب کے لیے پہلی امتوں کی تاریخ پر غور فکر کا حکم دیا ہے تاکہ ان مطیع اور عاصی کے احوال پر غور کر کے انسان اپنے لیے سامان عبرت حاصل کرے۔ (کبیر۔ ابن کثیر) سنت کے معنی طریق مستقیم اور اس نمونے کے ہیں جس کی اتباع کے لیے نمونہ اور طریق مستقیم ہوتا ہے اس لیے اسے سنت کہا جاتا ہے۔ ّ(کبیر) جنگ احد میں جب ستر مسلمان شہید ہوگئے اور کچھ زخمی ہوئے تو اس شکست سے مسلمانوں کو قدرتی طو پر بہت تکلیف ہوئی۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے تسلی کہ اس شکست اسے افسردہ خاطر نہیں ہونا چاہیے کہ یہ بات تو امم سابقہ اور اور نبیا ﷺ کے متبعین میں ہوتی چلی آئی ہے کہ ابتدا میں ان کو تکالیف سے دوچار ہوتا ہے اور بآلا خر جھٹلانے والے ذلیل وخوار ہوئے۔ (ابن کثیر )