إِذْ جَاءَتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ قَالُوا لَوْ شَاءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ
جب ان کے پیغامبر (١٠) ان کے آگے اور ان کے پیچھے سے آئے، اور کہا کہ اللہ کے سوا کی بندگی نہ کرو۔ انہوں نے کہا، اگر ہمارا رب چاہتا تو وہ فرشتوں کو نازل کرتا، پس جو دین دے کر تم بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں
ف ٢ یعنی ہر طرف سے ان کے پاس پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے۔ ممکن ہے بہت سے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے ہوں۔ اگرچہ قرآن میں حضرت ہود ( علیہ السلام) اور صالح ( علیہ السلام) کا ذکر کیا گیا ہے۔ ( موضح) یا ان کے ارد گرد کی آبادیوں میں بہت سے اللہ کے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہو گزرے ہیں جو انہیں اللہ وحدہٗ لا شریک کی عبادت کا حکم دیتے تھے اور یہ ان پیغمبروں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرنے والوں کا انجام اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ ( ابن کثیر وغیرہ) ف ٣ نہ کہ تمہیں جو ہماری ہی طرح کے انسان ہو۔ ف ٤ یعنی اس دین کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں جس کے متعلق تمہارا دعویٰ ہے کہ اللہ نے تمہیں دے کر بھیجا ہے۔ یہ وہ اعتراض ہے جو قریش آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کیا کرتے تھے۔ قرآن میں متعدد مقامات پر اس کا جواب دیا گیا ہے۔