بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
ف ٨ اس سورۃ کا دوسرا نام سورۃ فضلیت بھی ہے اس کی مکی ہونے پر تمام علمائے تفسیر کا اتفاق ہے تفاسیر میں ہے کہ ایک مرتبہ سرداران قریش نے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جو جادو، کہانت اور شعر میں سب سے بڑا ماہر ہو وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جائے۔ چنانچہ عتبہ بن ربیعہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ایک طویل گفتگو میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مال، سرداری وغیرہ کا لالچ دیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے دین کی مذمت چھوڑ دیں۔ اس موقع پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتبہ کے سامنے اسی سورۃ کی ابتداء سے چند آیات تلاوت فرمائیں جن سے وہ بہت متاثر ہوا اور واپس قریش کے پاس آ کر کہنے لگا کہ محمدﷺ کا کلام بر حق معلوم ہوتا ہے اور یہ نہ کہانت ہے اور نہ شعر و شاعری مگر کفارنے اس پر الزام لگایا کہ تم اس کے جادو سے متاثرہو گئے ہو وغیرہ ( ابن کثیر مختصر)