سورة غافر - آیت 7

الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو فرشتے عرش اٹھائے ہوئے ہیں، اور جو فرشتے اس کے گرد جمع ہیں، یہ سب اپنے رب کی پاکی بیان کرتے ہیں، اور اس پر ایمان رکھتے ہیں، اور ایمان والے کے لئے مغفرت طلب کرتے ہیں، (کہتے ہیں) اے ہمارے رب ! تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو محیط ہے، پس تو ان لوگوں کو معاف کر دے جنہوں نے توبہ کی، اور تیری راہ کی پیروی کی، اور تو انہیں جہنم کے عذاب سے نجات دے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٤ یعنی ” سبحان اللہ وبحمدہ“ کہتے رہتے ہیں۔ ف ٥ اس آیت سے مقصود نبی ﷺ اور مسلمانوں کی حوصلہ افزائی ہے اور ہر زمانہ میں اللہ تعالیٰ کی تائید اور اس کے مقرب فرشتوں کی غائبانہ دعائے مغفرت مومنوں کے شامل حال رہی ہے۔ اسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ” جب کوئی مسلمان اپنے بھائی مسلمان کے لئے اسکی عدم موجودگی میں دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے۔ (امین ولک مثلہ) آمین اور ایسا ہی تیرے لئے ہو۔ ( ابن کثیر)۔