إِن تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا ۖ وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
اگر تمہیں کوئی بھلائی (85) ملتی ہے تو انہیں تکلیف ہوتی ہے اور اگر تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو اس سے وہ خوش ہوتے ہیں، اور اگر تم صبر کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو گے، تو ان کا مکر و فریب تمہیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکے گا، بے شک اللہ ان کے کرتوتوں کو اچھی طرح جانتا ہے
ف 6 اس آیت میں مسلمانوں کو تعلیم دی ہے دشمنوں کے مکرو فریب اور ان کی چالوں سے محفوظ رہنے کا طریقہ صرف یہ ہے کہ تم صبر و استقلال اور تقوی سے کام لو اگر یہ اصول اپنا لوگے تو وہ تم کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے (مدارک) شاہ صاحب فرماتے ہیں یکہ اکثر منا فق بھی یہودی میں تھے اس واسطے ان کے ذ کر کے ساتھ یہود کا ذکر بھی فرما دیا ابآگے جنگ احد کی باتیں مذکو رہیں کیونکہ اس میں بھی مسلما نوں اپنے نفاق کی باتیں ظاہر کی تھیں (موضح )