فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَبَ عَلَى اللَّهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَاءَهُ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكَافِرِينَ
پس اس شخص سے بڑا ظالم (٢٢) کون ہوگا جس نے اللہ پر افترا پردازی کی، اور جب سچی بات اسے پہنچ گئی تو اسے جھٹلا دیا، کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہے
ف1 یعنی کسی کو اس کا شریک یا بیٹا یا بیوی قرار دیا۔ (تعالیٰ عن ذلک علوا کبیرا) یہ خطاب مشرکین سے ہے۔ ف 2 الصِّدْقِ ( سچی بات) سے مراد وہ سچائی ہے جو اللہ تعالیٰ کے سچے پیغمبر (علیھم السلام) خصوصاً آخر الزمان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لے کر آئے اور لوگوں کو اس پر عمل کرنے کی دعوت دی۔ ( ابن کثیر) ف 3 اس آیت کے تحت شاہ صاحب (رح) اپنی توضیح میں لکھتے ہیں :” یعنی اگر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جھوٹ خدا کا نام لیا تو اسے سے بُرا کون اور اگر وہ سچا تھا اور تم نے جھٹلایا تو تم سے بُرا کون؟ ) (موضح)