أَفَمَن شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِّن رَّبِّهِ ۚ فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّهِ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
کیا اللہ نے جس کا سینہ (١٦) اسلام کے لئے کھول دیا ہو، پس وہ اپنے رب کی جانب سے نور رکھتا ہو ( اس شخص کے مانند ہوگا جس کے پاس اللہ کا نور نہ ہو) پس ان کے لئے خرابی ہے جن کے دل اللہ کی یاد سے غفلت کی وجہ سے سخت ہوگئے ہوں، ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہیں
ف ٨ وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جس کا دل اللہ کی یاد سے غافل ہو کر سخت ہوگیا ؟“۔ ( افمن کان) کا یہ جواب محذوف ہے اور اگلے جملہ یعنی ( فویل للقاسیۃ قلوبھم من ذکر اللہ) سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ان لوگوں کا ان سے مقابلہ کیا جا رہا ہے جن کے دل اللہ کی یاد سے غافل ہونے کی وجہ سے سخت ہوگئے ہوں۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب نور ایمان سینہ میں داخل ہوجاتا ہے تو وہ کھل کر کشادہ ہوجاتا ہے اور فرمایا اس کی علامت ہے ” آخرت کی طرف دھیان اور دنیا سے بیزاری“ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس سے ( یعنی جس کا سینہ کھول دیا گیا) خاص کر حضرت ابو بکر (رض) صدیق مراد ہیں۔ ( شوکانی) ف ٩ دلوں کے سخت ہوجانے کا مطلب یہ ہے کہ ان پر کوئی نصیحت اثر نہیں کرتی اور نہ وہ حق کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔