سورة الزمر - آیت 7

إِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اگر تم ناشکری (٦) کرو گے تو اللہ تم سے بے نیاز ہے، اور وہ اپنے بندوں کے لئے نا شکری کو پسند نہیں کرتا ہے، اور اگر تم شکر گذار بنو گے تو وہ تمہاری طرف سے اسے پسند کرے گا، اور روز قیامت کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تم سب کو تمہارے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں تمہارے کئے کی خبردے گا، وہ بے شک سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کو جاننے والا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ١٢ یعنی وہ تمہارا محتاج نہیں ہے کہ تم اس کی عبادت کرو تو اس کی خدائی قائم رہے اور اگر کفر کرو تو اس کی خدائی ختم ہوجائے۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے میرے بندو ! اگر تم سب کے سب اگلے اور پچھلے انسان اور جن اپنے میں سے فاسق ترین آدمی کے دل کے مانند ہوجائو تو اس سے میری بادشاہی میں کوئی کمی نہ ہوجائے گی۔ ( ابن کثیر) ف ١٣ یعنی وہ اپنے بندوں کی نا شکری کو پسند نہیں کرتا اور نہ اس کا حکم دیتا ہے بلکہ اس کی پسند یہی ہے کہ وہ شکر گزار ہوں اور اسی کی بندگی کرتے ہوئے اپنی زندگی بسر کریں۔ اس نے اپنے پیغمبروں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ذریعہ کتابیں نازل فرما کر اپنی پسند و ناپسند کو بیان کردیا ہے۔ اس کے بعد جو شخص نا شکری کرے گا اسے اس کی نا شکری کی سزا ملے گی۔ ف ١٤ یعنی ہر شخص اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہوگا۔ ف ١٥ یعنی وہ تو تمہارے دلوں کے خیالات تک سے واقف ہے پھر تمہارے اعمال اس سے کیوں کر پوشیدہ رہ سکتے ہیں؟