سورة ص - آیت 45
وَاذْكُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي وَالْأَبْصَارِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور آپ ہمارے بندوں (٢١) ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کیجیے جو قوت و بصیرت والے تھے
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ٢ ید ( جمع ایدی) کا لفظ عربی زبان میں نعمت اور طاقت کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے ان انبیاء ( علیہ السلام) کے ہاتھوں والے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ عبادت کی بڑی طاقت رکھتے تھے یا ان پر اللہ تعالیٰ کے بہت سے انعامات تھے جن کے ذریعے وہ لوگوں پر احسان کیا کرتے تھے۔” آنکھوں“ کی تفسیر میں تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ ان سے مراد دینی بصیرت اور معرفت الٰہی ہے۔ ( شوکانی)