اصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الْأَيْدِ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ
اے میرے نبی ! یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں، اس پر صبر ( ٩) کیجیے، اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کیجیے جو قوت والے تھے، وہ اپنے رب کی طرف بڑے رجوع کرنے والے تھے
ف ٧” اس جگہ ان کو یاد دلوایا کہ انہوں نے بھی طالوت کی حکومت میں بہت صبر کیا آخر حکومت ان کو ملی اور مخالفوں کو جہاد سے زیر کیا۔ یہی نقشہ ہوا ہمارے پیغمبر کا۔ ( کذافی المواضح) ف ٨ جسمانی قوت کے علاوہ علم و فضل و عبادت میں بھی بڑی طاقت تھی۔ ایک روایت میں ہے۔ (کان اعبدالبشر) کہ حضرت دائود بہت زیادہ عبادت گزار تھے۔ ایک صحیح حدیث میں حضرت دائود ( علیہ السلام) کی نماز اور روزے کو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب قرار دیا گیا ہے۔ ( روح) ف ٩ یعنی وہ اپنے ہر معاملہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے تھے اور کوئی قدم اپنی خواہش کی بناء پر نہیں اٹھاتے تھے۔ ( ابن کثیر)