بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
ف ٢ اس پر تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ یہ سورۃ مکہ معظمہ میں نازل ہوئی۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ جب ابو طالب بیمار ہوئے تو قریش کے چند سردار جن میں ابو جہل بھی شامل تھا، ان کے پاس آئے، ابو جہل ان سے کہنے لگا ” دیکھئے آپ کا بھیجا ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہتا ہے اور اس کی یہ باتیں اور حرکتیں ہیں لہٰذا بہتر یہ ہے کہ انہیں بلا کر ان باتوں سے منع کردیں“۔ ابوطالب نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کہا : اے بھیجے ! تمہاری قوم کے لوگ میرے پاس تمہاری شکایت لے کر آئے ہیں کہ تم ان کے معبودوں کو برا بھلا کہتے ہو۔ ( بہتر ہے کہ تم ان سے کسی انصاف کی بات پر صلح کرلو) آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ” میں تو ان کے سامنے صرف ایک کلمہ پیش کرتا جسے اگر یہ مان لیں تو عرب ان کے تابع ہوجائیں اور عجم انہیں جزیہ ادا کریں۔ وہ کہنے لگے، ایک کلمہ کیا ہم ایسے دس کلمہ کہنے کو تیار ہیں۔ بتائو تو سہی کہ وہ کلمہ کیا ہے؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( لا الہ الا اللہ) اس پر سب لوگ ایکبارگی کھڑے ہوگئے۔ وہ کہتے جاتے تھے۔ ( اجعل الا االھۃ الھا واحدا، ان ھذا الشی عجاب) ان کے بارے میں اس سورۃ کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں۔ ( شوکانی)