سورة الصافات - آیت 125

أَتَدْعُونَ بَعْلًا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا تم بعل (بت) کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ بیٹھے ہو

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٦ بعل کے لفظی معنی آقا اور مالک کے ہیں۔ قرآن کے متعدد مقامات پر یہ لفظ ” شوہر“ کیلئے بھی استعمال ہوا ہے۔ (مثلاً سورۃ بقرہ آیت ٢٢٨، سورۃ نساء، آیت ١١٢٧) حضرت الیاس ( علیہ السلام) کی قوم نے اپنے ایک بت کا نام ” بعل“ رکھا تھا یا یہ ان کی ایک دیوی کا نام تھا۔ (شوکانی) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں۔ حضرت الیاس ( علیہ السلام) اولاد میں حضرت ہارون ( علیہ السلام) کے ہیں، شہر بعلبک کی طرف ان کو اللہ نے بھیجا اور وہ پوجتے تھے بت اس کا نام بعل تھا۔ ( موضح)