فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا ۗ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ
اس میں کئی کھلی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم ہے، اور جو اس میں داخل ہوجاتا ہے امن میں آجاتا ہے، اور اللہ کی رضا کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا ان لوگوں پر فرض ہے، جو وہاں پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں، اور جو انکار کرے گا، تو اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے
ف 5 یعنی ہر عاقل وبالغ مسلمان پر جو کعبہ تک پہچنے کی استطاعت رکھا ہے عمر بھر میں ایک حج فرض ہے اس پر امت کا اجماع ہے حدیث میں استطاعتہ کی تفسیر زاد راہ اور سواری سے کی گئے ی ہے (ترمذی) اور استطاعت کے مفہوم میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ راستہ پر امن ہو اور کسی قسم کے جان ومال کے تلف ہونے کا اندیشہ نہ ہو عورت کے لیے کسی محرم کا ساتھ ہونا بھی ضروری ہے۔ (ابن کثیر۔ شوکانی) ف 6 یعنی جس نے استطاعت کے باوجود انکار کیا۔ حدیث میں ہے جو شخص بلا کسی عذر کے حج کیے بغیر مر جائے فلا علیہ ان یموت یھود یا اونصرا نیا۔ ابن کثیر )