كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَّكْنُونٌ
وہ حوریں (شتر مرغ کے چھپائے ہوئے) انڈوں کے مانند (نہایت خوبصورت) ہوں گی
ف ٢” قصرات الطرف“ یعنی اپنے شوہروں کے علاوہ کسی اور کی طرف نگاہ نہ اٹھانے والی اور ” عین“ خوبصورت بڑی آنکھوں والی، جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا ” حور مقصورات فی الخیا“ (سورہ الرحمن : ٧٢) ف ٣ کہتے ہیں کہ شتر مرغ کے انڈے جو احتیاط سے ڈھانک کر رکھے جاتے ہیں وہ زردی مائل ہونے کی وجہ سے نہایت خوش رنگ ہوتے ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے جنت کی حوروں کو ان سے تشبیہ دی۔ بعض مفسرین نے ” بیض فیکنون“ کی تفسیر ” انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی“ سے کی ہے اور اس کی یہی تفسیر حضرت ام سلمہ (رض) نتے نبیﷺ سے نقل کی ہے اس لئے اس کی یہی تفسیر صحیح ہے۔ حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں کہ میں نے نبیﷺسے ” بیص مکنون“ کا مطلب دریافت کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ان کی ( یعنی جنت کی حوروں کی) نرمی اور نزاکت اس جھلی جیسی ہوگی جو انڈے کے چھلکے سے چپکی ہوتی ہے اور اسے ” فرقی“ کہا جاتا ہے۔ (ابن کثیر، ابن جریر)۔