إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَّن تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ
بے شک جو لوگ (65) ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر ہوگئے، پھر ان کے کفر میں اضافہ ہوتا گیا، ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی، اور وہی لوگ حقیقی معنوں میں گمراہ ہیں۔
ف 5 یعنی یہود پہلے اقرار کرتے تھے یہ نبی تحقیقی ہے جب ان سے معاملہ ہو اتو وہ منکر ہوگئے۔ (موضح) اور ایسے لوگ بھی اس کا مصداق ہو سکتے ہیں جو اسلام سے مردتد ہونے کے بعد موت کے وقت تک کفر پر قائم رہتے ہیں انے بارے میں فرمارہے ہیں کہ حالت نزع میں اگر یہ لوگ توبہ کریں گے بھی تو ان کی توبہ قبول نہ کی جائے گی۔ آنحضرت ﷺ کا ارشاد : یقبل توبتہ العبد مالم یغر غر۔ کہ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک ہوجان کنی کی حالت تک نہ پہنچ جائے۔ (ترمذی۔ نسائی) نیز دیکھئے (النسا آیت : 18) اور الضالون سے مراد کامل درجہ کے گمراہ ہیں (کبیر)