سورة يس - آیت 45
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اس عذاب سے ڈرو (٢٤) جو تمہارے آگے آنے والا ہے، اور جو تمہارے پیچھے گذر چکا ہے، تاکہ تم پر رحم کیا جائے (تو وہ دھیان نہیں دیتے ہیں
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
ف ١٠ یعنی اگلے اور پچھلے گناہوں کے انجام سے بچنے کی فکر کرو یا سامنے سے مراد دینا ہے اور پیچھے سے مراد آخرت کا عذاب ہے۔ ( جامع) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں سامنے آتا ہے جزا کا دن، پیچھے چھوڑے اپنے اعمال ( موضح)