وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ لَمَا آتَيْتُكُم مِّن كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ وَلَتَنصُرُنَّهُ ۚ قَالَ أَأَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلَىٰ ذَٰلِكُمْ إِصْرِي ۖ قَالُوا أَقْرَرْنَا ۚ قَالَ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُم مِّنَ الشَّاهِدِينَ
اور جب اللہ نے نبیوں سے میثاق (61) لیا کہ میں تمہیں جو کچھ کتاب و حکمت دوں، پھر تمہارے پاس کوئی رسول آئے جو تمہاری چیزوں کی تصدیق کرے، تو اس پر ضرور ایمان لے آؤ گے، اور اس کی ضرور مدد کروگے، اللہ نے کہا کہ کیا تم لوگوں نے اقرار کرلیا اور اس پر میرا عہد قبول کرلیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے اقرار کرلیا۔ اللہ نے کہا، پس تم لوگ گواہ رہو، اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں
ف 4 اس آیت میں اہل کتاب کو متنہ کرنا ہے کہ تم آنحضرت ﷺ پر ایمان نہ لاکر دراصل اس عہد کی خلاف ورزی کر رہے ہو جو تمہارے انبیا ( علیہ السلام) اور ان کے ذریعہ تم سے لیا گیا ہے۔ اب بتا و کہ تمہارے فاسق ہونے میں کوئی شک وشبہ ہوسکتا ہے۔ (کبیر) سامنے سرنگوں ہے اور اختیا ری و غیرہ اختیاری طور پر اس کے تابع فرمان ہے تو یہ لوگ اس کے قانون شریعت، دین اللہ کو چھوڑ کر دوسرے راستہ کیوں اختیا کرتے ہیں۔ ان کو چاہیئے کہ اگر نجات اخروی چاہتے ہیں تو جو اللہ تعالیٰ کا دین اس وقت آنحضرت ﷺ لے کر مبعوث ہوئے اس کو اختیار کر کوئی کرلیں۔ نیز دیکھئے حا آیت :84۔)