سورة فاطر - آیت 25

وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالزُّبُرِ وَبِالْكِتَابِ الْمُنِيرِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر کفار مکہ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی دلیلیں ہیں اور صحیفے روشن کتاب لے کر آئے تھے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ١٣ صحیفوں سے مراد غالباً وہ کتابیں ہیں جو زیادہ تر نصائح اور اخلاقی ہدایات پر مشتمل تھیں۔ جیسے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے صحیفے اور چمکتی کتاب سے مراد وہ کتاب ہے جس میں شرعی احکام کا ذکر تھا جیسے توراۃ۔ واللہ اعلم۔ ( شوکانی) مطلب یہ ہے کہ اگر تیری قوم تجھ کو جھٹلائے تو اس پر غمگین نہ ہو، اس لئے کہ یہ مصیبت کچھ خاص تجھی پر نہیں ہے تیرے ساتھیوں کے ساتھ بھی یہی کام ہوتا ہے حالانکہ ان میں سے کسی کو معجزات، کسی کو صحیفے اور کسی کو روشن کتاب دیکر بھیجا گیا تھا مگر وہ صبر کرتے رہے اور انجام کار جھٹلانے والے سخت عذاب میں پکڑے گئے اور تجھ کو یہ تمام چیزیں ایک ساتھ دیکر بھیجا گیا۔ ( فوائد سلیفہ تبصرف)۔