سورة فاطر - آیت 14

إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اگر تم انہیں پکارو گے تو وہ تمہاری پکار نہیں سنیں گے، اور اگر بالفرض سن بھی لیں تو وہ تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے، اور قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کردیں گے، اور تمہیں اس کے مانند کوئی خبر نہیں دے سکتا، جو ہر چیز سے باخبر ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٥ کیونکہ وہ تمہیں کسی قسم کا نفع یا نقصان پہنچانے سے قطعی عاجز ہیں۔ ف ٦ یا ’ ’ تمہارے شرک سے انکار کریں گے “۔ یعنی یہ کہیں گے کہ ہم نے کبھی تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ ہم تمہارے معبود ہیں اس لئے ہماری بندگی کیا کرو ہم سے دعائیں مانگا کرو اور حاجتیں طلب کیا کرو، مطلب یہ ہے کہ تمہارے یہ معبود تو دنیا میں کچھ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ آخرت میں، بلکہ قیامت کے دن یہ تمہارے خلاف شہادت دیں گے۔ ( کبیر)۔ ف ١ یعنی جب اللہ تعالیٰ جو ہر چیز کی خبر رکھتا ہے، خود یہ بتارہا ہے کہ لکڑی اور پتھر کے مجسمے قیامت کے دن گویا ہوناگے اور اپنی عبادت کرنے والوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے تو معلوم ہوا کہ اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اس کے سوا کسی کی بندگی جائز نہیں ہے اور یہ بت اور دیوتا سب باطل ہیں۔ (کبیر وغیرہ)