سورة آل عمران - آیت 75

وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِن تَأْمَنْهُ بِقِنطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُم مَّنْ إِن تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لَّا يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَائِمًا ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الْأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اور اہل کتاب میں بعض (57) ایسے ہوتے ہیں جنہیں اگر ایک خزانے کا امین بنا دو گے، تو وہ تمہیں لوٹا دیں گے، اور ان میں بعض ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ایک دینار کا بھی امین بنا دوگے، تو تمہیں نہیں لوٹائیں گے، مگر یہ کہ ان کے سر پر سوار رہو، یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں، اِن اَن پڑھوں کے ساتھ بد دیانتی کرنے سے ہمارے اوپر کوئی گناہ نہیں، اور اللہ کے بارے میں جانتے ہوئے کذب بیانی کرتے ہیں

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1 یعنی خدائے تعالیٰ پر جان بوجھ کر الزام رکھ رہے ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کبھی کسی کی امانت میں خیانت کا حکم نہیں دیا خواہ وہ اسرائیل ہو یا عرب بلکہ اسلام نے تو کسی ذمی کے مال کو بھی بلا اجازت لینا جائز قرار نہیں دیا اور نه کسی حربی كافر کے مال کو خیانت سے کھانے کی اجازت دی ہے۔ آنحضرت( ﷺ) کا ارشاد ہے :( كَذَبَ أَعْدَاءُ اللهِ، مَا مِنْ شِيٍء كَانَ فِي الجَاهِلِيَّةِ إِلا وَهُوَ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ إِلا الأمَانَةَ، فَإِنَّهَا مُؤَدَّاةٌ إِلَى الْبَرِّ وَالفَاجِرِ) کہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں نے جھوٹ کہا زمانہ جا ہلیت کی سب چیزیں میرے پاوں تلے آگئیں (یعنی باطل قرار دے دی گئیں) مگر امانت کہ اسے بہر حال اسے ادا کیا جائیگا خواہ وہ امانت نیک کی ہو یا بد کی۔ (ابن کثیر )