سورة سبأ - آیت 36

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میرا رب جس کو چاہتا ہے کشادہ روزی دیتا ہے، اور جس کے لئے چاہتا ہے روزی تنگ کردیتا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٦ یعنی دنیا کی آسودگی اور خوش حالی اللہ تعالیٰ کے خوش ہونے کی دلیل نہیں ہے۔ اس میں جو حکمت اور مصلحت ہے وہ اسی کو معلوم ہے لیکن عوام یہ سمجھتے ہیں کہ مال و اولاد کا حاصل ہونا خوش قسمی کی علامت ہے اور یہ نہیں سوچتے کہ بعض اوقات سر کش اور نافرمان لوگوں کو اس لئے بھی ہر قسم کی نعمتیں ملتی رہتی ہیں کہ وہ اپنی سر کشی میں خوب بڑھ جائیں۔ اسی مضمون کو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک حدیث میں یوں بیان فرمایا ہے۔ (ان اللہ لا ینظر الی صور کم واموالکم وانما ینظر الی قلوبکم واعمالکم) کہ اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے۔ ( ابن کثیر)۔