لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ ۖ جَنَّتَانِ عَن يَمِينٍ وَشِمَالٍ ۖ كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ ۚ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ
یقیناً سبا (12) والوں کے لئے ان کے مقام رہائش میں نشانی تھی، یعنی دائیں اور بائیں دو باغ تھے، (ہم نے ان سے کہا کہ) تم اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو، پاکیزہ شہر ہے اور گناہوں کو معاف کرنے والا رب ہے
ف ١٤ اب ایک قوم کا نام تھا جو یمن میں آباد تھی۔ تبابعہ ( ملوک یمن) اور بلقیس بھی اسی قوم سے تھا جس جگہ یہ قبیلہ آباد تھا اس کا موجود نام مآدب ( سد باب) ہے وہ یمن کے دارالحکومت صنعا سے تین مراحل تقریباً٦٠ میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ بعض روایات میں ہے جسے ترمذی (رح) نے حسن غریب کہا ہے۔ کہ ” سبا ( جس پر اس قبیلے کا نام سبا مشہورہوا) کے دس لڑکے تھے یعنی اسکی نسل کے دس آدمی ایسے تھے جن کے نام پر یمن کے دس مشہور قبیلے ہوئے۔ جن میں سے سدباب کی تباہی کے بعد) چھ یمن میں آباد ہوئے اور چار شام میں“ تفاسیر میں انکے نام بھی مذکور ہیں۔ اور ان میں سے ایک قبیلہ اغیان ہے جن میں سے انصار (رض) ( اوس اور خزرج) یثرب میں آ کر آباد ہوگئے۔ ( ابن کثیر، قرطبی) ف ١٥ یعنی اگر توحید پر قائم رہو گے تو اس خوشحالی کے علاوہ وہ اپنے رب کو بھی اپنے لئے مہربان پائو گے۔ گویا تمہاری دنیا اور آخرت دونوں بن جائیں گی۔ ف ١ یعنی بندگی و شکر گزاری کی بجائے کفر و نا شکری کی روش اختیار کرلی۔