وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ ۖ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ ۖ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ
اور ہم نے سلیمان کے لئے ہوا کو مسخر (9) کردیا تھا، وہ صبح کے وقت ایک ماہ کی مسافت، اور شام کے وقت ایک ماہ کی مسافت طے کرتی تھی، اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا، اور ہم نے بعض جنوں کو ان کے تابع کردیا تھا جو ان کے آگے ان کے رب کے حکم سے کام کرتے تھے، اور ان میں سے جو کوئی ہمارے حکم سے سرتابی کرتا تھا ہم اسے بھڑکتی آگ کا عذاب چکھاتے تھے
ف ٥ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی ” انابت“ کی وجہ سے ان پر انعامات فرمائے۔ ( کبیر) ف ٦ اسی طرح وہ ایک دن میں دو ماہ کی مسافت طے کرتی۔ ف ٧ مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ چشمہ یمن میں کسی مقام پر جاری ہوا تھا۔ ( ابن کثیر) بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ تانبے کا چشمہ بہادیا“ سے مراد یہ ہے کہ حضرت سلیمان کے زمانہ میں تانبے کو پگھلانے اور اس سے طرح طرح کی چیزیں بنانے کا کام بڑے وسیع پیمانے پر ہوتا تھا، گویاں وہاں تانبے کے چشمے بہہ رہے تھے مگر یہ آیت کی من مانی تاویل ہے۔ ف ٨ یہ جن جو حضرت سلیمان کے سامنے کام کرتے تھے، ان کو شیاطین بھی فرمایا گیا ہے۔ (الانبیاء : ٨٢)