لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا
نبی کی بیویوں کے لئے کوئی حرج نہیں (44) کہ حجاب نہ کریں اپنے باپوں سے، اور نہ اپنے بیٹوں سے، اور نہ اپنے بھائیوں سے، اور نہ اپنے بھائیوں کے بیٹوں سے، اور نہ اپنی بہنوں کے بیٹوں سے، اور نہ اپنی (مسلمان) عورتوں سے، اور نہ ان لونڈیوں سے جن کی وہ مالک ہوں، اور اللہ سے ڈرتی رہیں، بے شک اللہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے
ف ٧ اور ان کی اقتدا میں تمام مسلمان عورتوں کو۔ ف ٨ ان کے حکم میں تمام وہ رشتہ دار آجاتے ہیں جو عورت کے محارم میں سے ہیں۔ تشریح کیلئے دیکھئے۔ ( سورۃ نور : ٣١) اس فہرست میں چچا اور ماموں کا ذکر اس لئے نہیں کیا گیا کہ وہ بمنزلہ والدین کے ہیں۔ (شوکانی)۔ ہاں چچا و ماموں، خالہ اور پھوپھی سے پردہ ضروری ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی کسی بیوی کے چچا زاد بھائی گو اسکے پاس آنے سے منع فرما دیا تھا۔) ابن جریر)۔