سورة البقرة - آیت 28

كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تم کیسے اللہ کا انکار کرتے ہو، حالانکہ تم بے جان تھے، تو اس نے تمہیں زندہ کیا، پھر تم پر موت طاری کردے، پھر تمہیں (دوبارہ) زندہ کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2۔ تعجب اور انکار کے طور پر فرمایا کہ توحید کے دلائل کی وضاحت کے بعد تمہارا شرک قابل تعجب ہے۔ (بیضاوی) یہاں دو موتوں اور دو زندگیوں کا ذکر ہے۔ انسان پہلے معدوم تھا پھر وجود میں آیا، عدم پہلی موت اور وجود پہلی زندگی ہے دوسری موت یہ معروف موت ہے اور دوسری زندگی آخرت کی زندگی ہے۔ (فتح القدیر)