سورة الأحزاب - آیت 32

يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

اے میرے نبی کی بیویو ! تم کوئی عام عورتیں (27) نہیں ہو، اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو نرم گفتگو نہ کرو، کہ جس کے دل میں (گناہ کی) بیماری ہو وہ لالچ کرنے لگے، اور سیدھی سادی بات کرو

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف3 بلکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ازواج (رض) ہونے کی وجہ سے تمہارا درجہ اور مرتبہ سب سے بلند ہے اور بقیہ عورتوں کیلئے تمہاری حیثیت ایک نمونہ کی ہے۔ اس آیت سے بعض علمائے تفسیر (رح) نے استدلال کیا ہے کہ ” ازواج مطہرات“ سب عورتوں سے افضل ہیں۔ حتیٰ کہ آسیہ اور مریم ( علیها السلام) پر بھی ان کو فضلیت حاصل ہے۔ ( دیکھئے سورۃ آل عمران 42) (قرطبی)۔ ف 4 یعنی لہجہ میں کوئی لوچ اور دانستہ طور پر اختیار کی ہوئی شیرینی نہ ہو بلکہ غیر معمولی درشتی اور خشونت ہونی چاہیے اور آواز بھی ضرورت سے زیادہ بلند نہ ہو۔ ( قرطبی) ف 5کہ یہ عورت میری طرف مائل و متوجہ ہو سکتی ہے۔