وَلَمَّا رَأَى الْمُؤْمِنُونَ الْأَحْزَابَ قَالُوا هَٰذَا مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَصَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ ۚ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا
اور جب مومنوں نے دشمنوں کی فوجوں کو دیکھا (١٩) تو کہنے لگے کہ یہ تو وہی چیز ہے جس کا ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اور اس بات نے تو ان کے ایمان اور طاعت و فرمانبرداری کو اور بڑھا دیا
ف ٧ کہ اللہ تمہیں آزمائے گا اور پھر جب تم ثابت قدمی دکھائے گے تو تمہاری مدد گا۔ ( ابن کثیر)۔ یہ وعدہ قرآن کی متعدد آیات میں مذکور ہے۔ ( دیکھئے سورۃ بقرہ آیت ٢١٤ و سورۃ عنکبوت آیت ٢، ٣) مروی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وحی کے ذریعہ مسلمانوں کو خوشخبری دی کہ عنقریب اللہ تعالیٰ ان پر رسیح یعنی آندھی بھیجے گا اور یہ مرعوب ہو کر بھاگ جائیں گے چنانچہ مسلمانوں نے سن کر یہ کہا ( ھذا ما وعدنا اللہ۔۔۔۔) (قرطبی) ف ٨ وہ پہلے سے زیادہ ایمان میں پختہ اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے عاشق زاد و اطاعت گزار ہوگئے۔ اس آیت میں اس چیز کی دلیل ہے کہ ایمان کم اور زیادہ ہوتا ہے اور یہی اہلحدیث کا مذہب ہے۔ ( وحیدی)۔