تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
رات میں ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں اپنے رب کو اس کے عذاب کے ڈر سے اور اس کی جنت کی لالچ میں پکارتے ہیں اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
ف ٥ یعنی رات کو بیدار ہو کر یا رہ کر وہ اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں۔ جمہور مفسرین (رح) نے اس سے رات کا قیام مراد لیا ہے اور علمائے تفسیر (رح) نے اس سے نماز عشاء اور تہجد بھی مراد لی ہے۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں کہ یہ آیت نماز عشاء کے بارے میں نازل ہوئی اور ہم عشاء کی نماز سے پہلے لیٹنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ میں نے آنحضرت ﷺ کو کبھی عشاء سے پہلے لیٹے اور عشاء کے بعد باتیں کرتے نہیں دیکھا اور ایک حدیث میں آنحضرت ﷺ نے آدھی رات کے قیام کو خیر کا دروازہ قرار دیا ہے۔ ( ابن کثیر، شوکانی)۔