سورة السجدة - آیت 3

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۚ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا (کفار مکہ) کہتے ہیں کہ محمد نے اسے جھوٹ گھڑ لیا (٣) ہے، بلکہ یہ تو آپ کے رب کی برحق کتاب ہے، تاکہ آپ ایک ایسی قوم کو ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ہے، شاید کہ وہ راہ راست پر آجائیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8 یعنی محمد ﷺ کی صداقت و اہانت کو پوری طرح جاننے کے باوجود یہ لوگ ایسی صریح غلط اور لغوبات کہہ رہے ہیں۔ ف 9 مراد عرب یا قریش کے لوگ ہیں جن کی طرف خود ان میں سے نبی ﷺ سے پہلے کوئی پیغمبر نہیں آیا تھا۔ حضرت اسماعیل کی بعثت پر (جو نبی ﷺ سے پہلے ان کے آخری پیغمبر تھے) تقریباً ڈھائی ہزار سال گذر چکے تھے۔