إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
بے شک اللہ کو ہی قیامت کا علم (٢٦) ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور وہ ہی جانتا ہے اسے جو ماں کے رحم میں ہوتا ہے ،اور کوئی آدمی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ زمین کے کس خطے میں اس کی موت واقع ہوگی، بے شک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا باخبر ہے
ف 4 اور یہ کہ نیک یا بد؟ ف 5 اوپر قیامت کے دن سے ڈرایا ہے۔ اب یہاں فرمایا کہ اس کے وقوع کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔ (کبیر) بخاری و مسلم اور مسند احمد کی متعدد روایت میں آنحضرتﷺ نے ان باتوں کو ” غیب کی کنجیاں“ قرار دے کر ان کے متعلق فرمایا ہے کہ انہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ خود نبی ﷺ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ آپ کو ان باتوں کا یا ان میں سے کسی بات کا علم تھا سراسر باطل ہے اور قیامت کے متعلق تو حضرت جبرئیل والی روایت میں ہے کہ آنحضرت ﷺنے ان کے جواب میں فرمایا :( مَا الْمَسْؤُلُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ) یعنی جس سے سوال کیا جا رہا ہے اس کو سائل سے زیادہ علم نہیں ہے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں۔( مَنْ زَعَمَ أَنَّهُ يَعْلَمُ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَكُونُ فِي غَدٍ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ)جس نے دعویٰ کیا کہ نبی ﷺ جانتے ہیں کہ کل کیا ہونے والا ہے اس نے اللہ پر بہت بڑا بہتان باندھا ہے۔ (شوکانی ج 4)