وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِن شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِن بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور زمین میں جتنے درخت (٢٠) ہیں اگر وہ سب قلم بن جائیں اور سمندر روشنائی بن جائے اور اس کے بعد مزید سات سمندر اس کی مدد کریں تو بھی اللہ کے کلمات ختم نہیں ہوں گے، بے شک اللہ زبردست، بڑا صاحب حکمت ہے
ف 5 یعنی اس کی صفات و معلومات یا اس کی عظمت اور قدرت و حکمت کے کرشمے۔ ف 6 یعنی وہ ضبط تحریر میں نہ لائی جا سکیں۔ (نیز دیکھیے کہف :109) حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ یہ آیت یہودی علما کے جواب میں نازل ہوئی انہوں نے ایک مرتبہ آنحضرت ﷺسے دریافت کیا کہ آیتİوَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًاĬ( اور تمہیں تھوڑا سا علم دیا گیا ہے۔) سے مراد ہم هیں یا آپ کی قوم (عرب) آپﷺ نے فرمایا :” تم بھی اور وہ بھی“ انہوں نے کہا ” توراۃ میں ہر چیز کا علم موجود ہے۔“ فرمایا ” اللہ کے علم کے مقابلے میں بہت تھوڑا ہے۔“ اس سے معلوم ہوا کہ یہ آیت مدنی ہے۔ (ابن کثیر)