وَقَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَالْإِيمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِي كِتَابِ اللَّهِ إِلَىٰ يَوْمِ الْبَعْثِ ۖ فَهَٰذَا يَوْمُ الْبَعْثِ وَلَٰكِنَّكُمْ كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
اور جنہیں علم و ایمان کی دولت (٣٧) دی گئی تھی وہ کہیں گے کہ تم لوگ اللہ کی کتاب کے مطابق حشر کے دن تک ٹھہرے رہے، تو یہ حشر کا دن، لیکن تم لوگ جانتے نہ تھے
ف 4 یعنی ابنیا فرشتے اور تمام امتوں کے اہل علم و ایمان (قرطبی) ف 5 یعنی جیسے دنیا میں علما ان پر حجت قائم کیا کرتے تھے اس دن بھی ان کا رد کریں گے اور کریں گے اور کہیں گے تم جھوٹ بکتے ہو جو یہ کہتے ہیں کہ دنیا یا عالم برزخ میں ایک گھڑی سے زیادہ نہیں ٹھہرے تم ٹھیک کتاب اللہ (یعنی اللہ کے علم یا لوح محفوظ کے نوشتہ) کے مطابق قیامت کے دن تک ٹھہرے رہے ہو بعض مفسرین نے اس آیت میں ’ دفی کتاب اللہ“ کو ” اوتوا“ سے متعلق قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تقدیر کلام یوں ہے اوتوالعلم فی الکتاب و الایمان سا صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ ” جن لوگوں کو کتاب اللہ کا علم اور ایمان دیا گیا وہ کہیں گے …“ (قرطبی ابن کثیر) ف 6 جو ٹھیک وعدے کے مطابق آ پہنچا ہعے۔ ف 7 چنانچہ تم اس کا مذاق اڑایا کرتے تھے اور رسولوں سے کہا کرتے تھے کرلے آئو قیامت جس کی تم دھمکی دیتے ہو۔