فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ
پس عیسیٰ نے ان کی جانب سے کفر کو بھانپ لیا، تو کہا کہ اللہ کی خاطر میری کون مدد کرے گا؟ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لے آئے ہیں، اور (اے عیسی) آپ گواہ رہئے کہ ہم لوگ مسلمان ہیں
ف 6 یعنی کوئی ہے جو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے میں میرا مددگار بنے۔ حضرت عیسیٰ ٰ ( علیہ السلام) کا یہ قول ویسا ہی ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ ہجرت سے پہلے زمانہ حج میں مختلف عرب قبائل سے فرمایا کرتے تھے۔ کون ہے جو مجھے پناہ دے تاکہ میں لوگوں تک اپنے رب کا پیغام پہنچا سکوں۔ اس لیے کہ قریش نے مجھے پیغام پہنچانے سے روک رکھا ہے تاآنکہ آپ ﷺ کی انصار (رض) مل گئے جنہون نے آپ ﷺ کو پناہ دی اور اپنے جان ومال سے آپ ﷺ کی مدد کی۔ (ابن کثیر) ف 7 حواریوں کے قریب وہی معنی ہیں جو ہمارے ہاں انصار (رض) کے ہیں۔ اور یہ بنی اسرائیل کا وہ طائفہ ہے جنہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعوت قبول کرلی تھی، ان کی کی کل تعداد بارہ تھی۔ بائیبل میں ان کے لیے شاگردوں کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔