سورة الروم - آیت 7
يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
لوگ دنیاوی زندگی کے ظاہری امور (٣) کو جانتے ہیں اور فکر آخرت سے بالکل ہی غافل ہوتے ہیں
تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح
7۔ یعنی محض دنیاکی ظاہری آرائش اور ساز و سامان کی فکر میں لگے رہتے ہیں اور آخرت کی کوئی فکر نہیں کرتے۔ یا دوسرا مطلب یہ ہوگا کہ ” وہ تو دنیوی زندگی کے صرف ظاہری پہلو کو جانتے ہیں اور انجام سے بے خبر ہیں“۔ یہ سمجھتے ہیں کہ فتح و شکست کا مدار ظاہری اسباب پر ہے مگر ان کو انجام کی خبر نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ (کذا فی الوحیدی) یا دنیا کے کاموں میں تو خوب ماہر اور زیرک ہیں مگر امور آخرۃ سے بالکل بے خبر اور جاہل۔ امام حسن بصری (رح) فرماتے ہیں : ” ذرا ہم کو تو ناخن پر رکھ کر ہی پرکھ لیتے ہیں مگر نماز پڑھنی نہیں آتی“۔ (ابن کثیر)